عیسٰی علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ تشریف لائیں گے

greenspun.com : LUSENET : Aware : One Thread

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی حیات اور ان کی قیامت کے قریب دوبارہ امد کا عقیدہ مسلمانوں کا چودہ صدیوں سے متفقہ عقیدہ ہے اور اس کا انکار کفر ہے

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً {١٥٥}
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَاناً عَظِيماً {١٥٦}
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً {١٥٧}
بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً {١٥٨}
 

الله جل شانه نے ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں؛
١) بد عہدی
٢) الله کی آیات کا انکار (کفر)
٣) الله کے نبیوں کا ظالمانہ قتل
٤) متکبرانہ کلمات مثلاً کہ ہمارے دل حکمت کے خزانے ہیں (ہمیں انبیاء علیہم السلام کی ہدایت کی ضرورت نہیں)
پس الله نے ان کے دلوں کو مہر لگادی کہ ان میں سے کم لوگ ایمان لاتے ہیں
٥) اور حضرت عیسٰی (علیہ السلام) کی نبوت کے انکار
٦) اور حضرت مریم رضی الله عنہا پر عظیم بہتان لگانے
٧) اور ان کے اس دعوے کی وجہ سے کہ انہوں نے حضرت عیسٰی (علیہ السلام) کو قتل کیا
ان لوگوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ صلیب پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اور جو لوگ حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ سب شک میں پڑے ہوۓ ہیں اور ان کے پاس (اس کے بارے میں) کوئی (یقینی) علم نہیں ہے صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں۔ (خوب سمجھ لیں) یہ بات یقینی ہے کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو کسی نے قتل نہیں کیا بلکہ الله نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا اور الله غالب اور حکمت والا ہے

امام العصر حضرت علّامہ  سیّد محمد انور شاہ کشمیری رحمه الله نے کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے قیامت کے قریب دوبارہ نزول کے متعلق صحیح احدیث اتنی زیادہ ہیں کہ درجۂ تواتر کو پہنچ چکی ہیں یعنی ان کا انکار کرنا قرآن کی کسی آیت کے انکار کی طرح صریح کفر ہے

امام اہل السنۃ امام احمد ابن حنبل رحمه الله نے «اصول السنة» میں اہل السنۃ کے بنیادی اصول بیان فرماۓ ہیں اصول نمبر ٣٥ اور ٣٦ یہ ہیں؛
(ترجمہ)

٣٥) اور یہ ایمان رکھنا کہ مسيح الدجال ( دجال - جھوٹا، فراڈیہ) آنے والا ہے۔ اور یہ کہ اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا۔ اور اس کے متعلق ہم تک پہنچنے والی احدیث پر ایمان رکھنا۔‌ اور ایمان رکھنا کہ یہ پیشنگوئیاں پوری ہونگی۔
٣٦) اور یہ ایمان رکھنا کہ حضرت مسیح ابن مریم (علیہ السلام) نازل ہونگے اور اسے (دجال کو) لد (رملہ سے دو میل دور ایک مقام) کے دروازے پر قتل کریں گے۔

مزید تفصیل کیلۓ ان اردو کتب سے رجوع فرما سکتے ہیں؛

حیات عیسٰی علیہ السلام (كلمة الله في حياة روح الله) - شيخ التفسير مولانا محمد ادريس کاندھلوی رحمه الله
عقيدة الاسلام في حیاة عيسى عليه السلام (اردو ترجمہ) - محدث العصر علّامہ سّید محمد انور شاه الكشميري رحمه الله
رد قادیانیت کے زریں اصول - فاتح چناب نگر، مجاہد ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی مد ظله العالي
محمدی پاکٹ بک بجواب احمدیہ پاکٹ بک - مولانا محمد عبد الله معمار

عیسٰی علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ تشریف لائیں گے

-- دیوبندی (خمینی@لعین.ابن.لعین), November 26, 2003

Answers

آیات کے ترجمے میں نمبر ٤ کے نیچے والا جملہ یوں ہونا چاہیۓ؛

«پس الله نے کفر کرنے کے نتیجے میں ان کے دلوں کو مہر لگادی کہ ان میں سے کم لوگ ایمان لاتے ہیں»
آیات سورة النساء کی ہیں

علاوہ ازین متعلقہ اردو کتب میں مولانا مفتي ڈاکٹر عبد الواحد مد ظله العالي (جامعہ مدینہ لاہور) کی تحفۂ غامدی بھی بہت اہم ہے



-- درس قرآن (Your@Email.Address), November 26, 2003.

Moderation questions? read the FAQ